فلسطین کی دو بڑی سیاسی جماعتوں اسلامی تحریک مزاحمت ‘‘حماس’’ اور الفتح نےمصر کی نگرانی میں قومی مفاہمت کا عمل آگے بڑھانے کے لیے قاہرہ میں بات چیت کے بعد ایک نیا معاہدہ کیا ہے۔ چوبیس اور پچیس ستمبر بروز بدھ اور جمعرات کو قاہرہ میں ہونے والے مفاہمتی مذاکرات اور ان میں طے پانے والے اہم نکات کی تفصیلات مرکزاطلاعات فلسطین کو موصول ہوگئی ہیں۔
قومی حکومت
مفاہمتی معاہدے میں اس بات پراتفاق کیا گیا ہے کہ قومی مفاہمتی آرڈیننس مجریہ چار مئی 2011ء کی روشنی میں قومی حکومت کومکمل آزاد اور با اختیار بنایا جائے گا اور حکومتی معاملات میں کسی قسم کی مداخلت نہیں کی جائے گی۔ فلسطین کے قومی قانون کے تحت قومی ملازمین کو قومی حکومت میں مدغم کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔ نیز فلسطین کے تمام دیگر قومی اداروں کوان کے دائرہ کار کے اندر کام کی آزادی اور مکمل اختیارات مہیا کیے جائیں گے۔
دونوں جماعتوں کے درمیان طے پائے معاہدے میں فلسطینی اتھارٹی کے زیرانتظام علاقوں میں سیکیورٹی اداروں سے متعلق پائے جانے والے اعتراضات کو ختم اور چار مئی 2011ء کے معاہدے کی روشنی میں اس مسئلے کو حل کیا جائے گا۔
غزہ محاصرے کا خاتمہ اور تعمیرنو
دونوں جماعتوں نے قاہرہ میں ہونے والی بات چیت میں جنگ سے تباہ حال علاقے غزہ کی پٹی پراسرائیل کے محاصرے کے مکمل خاتمے اور تعمیر نو کا عمل جلد سے جلد شروع کرنے پربھی اتفق کیا گیا۔ دونوں جماعتوں نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ کے تمام زمینی راستے اور گذرگاہ ہیں کھول دے تاکہ متاثرہ علاقوں تک امدادی سامان اور تعمیراتی سامان کی رسائی کو یقینی بنایا جاسکے۔ نیز فلسطین کے دیگر شہروں کو غزہ کی پٹی کے ساتھ تجارتی روابط بحال کرنے کے لیے ہرممکن سہولت دی جائے۔
مفاہمتی معاہدے کی دستاویز میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی کا محاصرہ ختم کرنا اور شہر کی تعمیر نو فلسطین کی تمام سیاسی قوتوں کی اولین ترجیح ہے۔ اس مقصد کے حصول کے لیے فلسطین کی تمام عسکری اور سیاسی جماعتیں مصر کی نگرانی میں طے پائے جنگ بندی معاہدے کی مکمل پاسداری کریں گی مگر اسرائیل کو بھی اس معاہدے کی تمام شرائط پرمن و عن عمل درآمد کرنا ہوگا۔
دونوں جماعتوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ 12 اکتوبر کو قاہرہ میں غزہ کی تعمیر نو کے حوالے سے ہونے والی ڈونرز کانفرنس میں شرکت کرے اور متاثرین غزہ کے لیے بڑھ چڑھ کر امداد فراہم کرے۔
دونوں جماعتوں نے فلسطین کے تمام قومی اداروں اور قومی حکومت پر زور دیا کہ وہ غزہ کی تعمیر نو اور بحالی کے کاموں پر خصوصی توجہ دے تاکہ جنگ سے بے گھر ہونے والے ہزاروں افراد کو جلد از جلد مکان کی چھت مہیا کی جاسکے۔ اسپتال اور اسکول تعمیر کیے جاسکیں شہر میں نظام زندگی کو بحال کیا جا سکے۔
مفاہمتی معاہدے میں کہا گیا کہ حماس اور الفتح کے اشتراک سے بننے والی قومی حکومت غزہ کی تعمیر نو کے سلسلے میں اقوام متحدہ سمیت تمام بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ ہرممکن تعاون کرے گی۔ غزہ کی تعمیر نو کے حوالے سے قومی حکومت کا کردار کلیدی ہوگا اور دیگر تمام ادارے معاون کے طورپر کام جاری رکھیں گے۔
مجلس قانون ساز
حماس اور الفتح کے درمیان قومی مفاہمتی معاہدے میں کئی ماہ سے تعطل کا شکار فلسطینی قانون ساز کونسل کو دوبارہ فعال کرنے اور اسمبلی کی باضابطہ کارروائی دوبارہ شروع کرنے پربھی اتفاق
کیا گیا۔ دونوں جماعتوں نے تمام سیاسی جماعتوں کے پارلیمانی بلاکس پر زور دیا کہ وہ مشاورت کا سلسلہ دوبارہ شروع کریں تاکہ قانون ساز کونسل کی آئینی ذمہ داریوں کا سلسلہ بحال کیا جاسکے۔ معاہدے میں صدر محمود عباس سے مطالبہ کیا کہ وہ جلد از جلد مجلس قانون ساز کا اجلاس طلب کرنے کی سمری جاری کریں۔
ملازمین اور تنخواہوں کا مسئلہ
قاہرہ میں طے پائے تازہ قومی مفاہمتی معاہدے میں طے پایا کہ قومی مفاہمتی آرڈیننس مجریہ 2011ء کی روشنی میں قومی حکومت کی نگرانی میں قائم کی گئی انتظامی اور قانونی کمیٹیوں کو دوبارہ فعال بنایا جائے جو 14 جون 2007ء سے قبل اور اس کے بعد بننے والی حکومتوں سے وابستہ رہنے والے ملازمین کو انصاف کی فراہمی کے لیے سفارشات مرتب کرسکیں۔ دونوں جماعتوں نے فلسطین کی سابقہ حکومتوں کے ملازمین کے سابقہ واجبات کی ادائی پراتفاق کرتے ہوئے فلسطینی اتھارٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ تنخواہوں کا مسئلہ حل کرنے کے لیے قومی حکومت کوفنڈز فراہم کرے تاکہ مغربی کنارے کے ساتھ ساتھ غزہ کی پٹی میں بھی حکومت کے انتظامی معاملات کو آگے بڑھایا جاسکے۔
سیاسی سرگرمیوں کی اجازت
تازہ قومی مفاہمتی دستاویز میں کہا گیا ہے کہ حماس اور الفتح سنہ 2006ء میں طے پائے مفاہمتی معاہدے کی روشنی میں تمام شہروں میں سیاسی سرگرمیوں کی اجازت پرکاربند ہیں اور مشترکہ قومی مقاصد کے لیے حصول کے لیے ہرقسم کی سیاسی سرگرمی کی حوصلہ افزائی کریں گی۔
بیان میں کہا گیا کہ فلسطینی عوام کو صہیونی ریاستی دہشت گردی، یہودی آباد کاری، یہودی توسیع پسندی، دیوار فاصل کے خلاف اور سنہ 1967ء کی حدود میں ایک مکمل آزاد اور خود مختار ریاست کے قیام، اسرائیلی جیلوں میں پابند سلاسل فلسطینیوں کی رہائی کے حوالے سے ہرقسم کی پرامن اور سیاسی جدو جہد کا حق ہے اور فلسطین کی قومی حکومت اورتمام سیاسی جماعتوں عوام کے اس بنیادی حق کی حمایت جاری رکھیں گی۔
پبلک فریڈم کمیٹی
قومی مفاہمتی معاہدے میں غزہ اور مغربی کنارے میں پبلک فریڈم کمیٹی کو فعال کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ پبلک فریڈم کمیٹی کو فلسطین کے دونوں علاقوں میں آزادانہ کام کی ہرممکن سہولت فراہم کرے۔
دستاویز میں اجتماعی مصالحتی کمیٹی کو فعال کرنے اور اسے دوبارہ اپنی سرگرمیاں شروع کرنے کی لیے سہولتیں فراہم کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔
انتخابات
مفاہمتی معاہدے میں کہا گیا کہ 23 اپریل 2014ء کو فلسطین میں صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کے حوالے سے جس معاہدے کا اعلان کیا گیا اس پرعمل درآمد میں تاخیری حربے استعمال نہ کیے جائیں اور انتخابات کے انعقاد کے لیے ماحول سازگار بنانے کی کوشش کی جائے۔
فالو اپ کمیٹی
دونوں فلسطینی جماعتوں نے طے پائے مفاہمتی معاہدے کے تمام نکات پرعمل درآمد کی نگرانی اور سابقہ فیصلوں کو آگے بڑھانے کے لیے ایک فالواپ کمیٹی کی تشکیل پربھی اتفاق کیا گیا۔ یہ فالو اپ کمیٹی نہ صرف معاہدے پرعمل درآمد پر نظر رکھے گی بلکہ اسے عملی شکل دینے کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے میں بھی سیاسی جماعتوں کی مدد کرے گی۔ مفاہمتی یادداشت کے آخر میں دونوں جماعتوں نے مصری حکومت کا خصوصی طورپر شکریہ ادا کیا اور امید ظاہر کی کہ قاہرہ حکومت فلسطینی دھڑوں کےدرمیان مفاہمت اور مصالحت کی مساعی اسی طرح جاری رکھے گا۔